جو نیکیوں سے بدی کا جواب دیتا ہے
جو نیکیوں سے بدی کا جواب دیتا ہے
خدا بھی اس کو صلہ بے حساب دیتا ہے
اسی کے حکم سے گھر بار اجڑ بھی جاتے ہیں
وہی پھر ان کو بسانے کے خواب دیتا ہے
بشر پہ قرض جو ہوتے ہیں کار ہائے جہاں
تمام عمر وہ ان کا حساب دیتا ہے
غرض یہ ہے نہ ہو فکر و عمل میں کوتاہی
خدا دلوں کو اگر اضطراب دیتا ہے
قصور اس میں بھی ہے والدین کا شاید
جو بچا ان کو پلٹ کر جواب دیتا ہے
کٹی ہے عمر عذابوں میں دیکھنا ہے اب
مزید کیا دل خانہ خراب دیتا ہے
وہ آزماتا ہے کانٹوں سے صبر انساں کا
پھر اس کے بعد مہکتے گلاب دیتا ہے
سوال دید و ملاقات کر چکے ہیں چاندؔ
اب آگے دیکھیے وہ کیا جواب دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.