جو پلکوں پر مری ٹھہرا ہوا ہے
جو پلکوں پر مری ٹھہرا ہوا ہے
وہ آنسو خون میں ڈوبا ہوا ہے
فرشتے خوان لے کر آ رہے ہیں
صحیفہ طاق میں رکھا ہوا ہے
کوئی انہونی شاید ہو گئی پھر
غبار کارواں ٹھہرا ہوا ہے
کسی کی خواہشیں پابستہ کر کے
یہ کب سوچا حرم رسوا ہوا ہے
وہ اک لمحہ جو تیرے وصل کا تھا
بیاض ہجر پر لکھا ہوا ہے
مجھے بھی ہو گیا عرفان ذات اب
مقابل آئنہ رکھا ہوا ہے
عیادت کرنے سب آئے ہیں اخترؔ
ترا چہرہ مگر اترا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.