جو پردوں میں خود کو چھپائے ہوئے ہیں
جو پردوں میں خود کو چھپائے ہوئے ہیں
قیامت وہی تو اٹھائے ہوئے ہیں
تری انجمن میں جو آئے ہوئے ہیں
غم دو جہاں کو بھلائے ہوئے ہیں
پہاڑوں سے بھی جو اٹھائے نہ اٹھا
وہ بار وفا ہم اٹھائے ہوئے ہیں
کوئی شام کے وقت آئے گا لیکن
سحر سے ہم آنکھیں بچھائے ہوئے ہیں
جہاں بجلیاں خود اماں ڈھونڈتی ہیں
وہاں ہم نشیمن بنائے ہوئے ہیں
غزل آبرو ہے تو اردو زباں کی
تری آبرو ہم بچائے ہوئے ہیں
یہ اشعار یوں ہی نہیں درد آگیں
حفیظؔ آپ بھی چوٹ کھائے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.