جو شخص بھی ملا ہے وہ اک زندہ لاش ہے
جو شخص بھی ملا ہے وہ اک زندہ لاش ہے
انساں کی داستان بڑی دل خراش ہے
دامن دریدہ قلب و نظر زخم زخم ہیں
اب شہر آرزو میں یہی بود و باش ہے
بس اب تو رہ گئی ہے دکھاوے کی زندگی
سانسوں کے تار تار میں ایک ارتعاش ہے
مٹی نے پی لیا ہے حرارت بھرا لہو
جوش نمو ملا تو بدن قاش قاش ہے
کانٹوں نے بھی خزاں کی غلامی قبول کی
دیکھو تو آج چہرۂ گل پر خراش ہے
وہ دور اب کہاں کہ تمہاری ہو جستجو
اس دور میں تو ہم کو خود اپنی تلاش ہے
افضلؔ وہ بن سنور کے تو آ جائیں گے کبھی
آئینۂ حیات مگر پاش پاش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.