جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا
جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا
آفت کے وقت وہ بھی تماشائیوں میں تھا
اس کا علاج کوئی مسیحا نہ کر سکا
جو زخم میری روح کی گہرائیوں میں تھا
وہ تھے بہت قریب تو تھی گرمئ حیات
شعلہ ہجوم شوق کا پروائیوں میں تھا
کوئی بھی ساز ان کی تڑپ کو نہ پا سکا
وہ سوز وہ گداز جو شہنائیوں میں تھا
بزم تصورات میں یادوں کی روشنی
عالم عجیب رات کی تنہائیوں میں تھا
اس بزم میں چھڑی جو کبھی جاں دہی کی بات
اس دم ہمارا ذکر بھی سودائیوں میں تھا
کچھ وضع احتیاط سے بانوؔ تھے ہم بھی دور
کچھ دوستوں کا ہاتھ بھی رسوائیوں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.