جو ستم کرنا ہے کر جائے گی
جو ستم کرنا ہے کر جائے گی
رات آئی ہے گزر جائے گی
عقل کو میری نہ مہمل سمجھو
کام جو کرنا ہے کر جائے گی
ہوگی اس سمت قیامت برپا
جس طرف ان کی نظر جائے گی
بال ان کے بھی بکھر جائیں گے
میری میت جو گزر جائے گی
جب میں منزل پہ پہنچ جاؤں گا
سانس خود میری ٹھہر جائے گی
جعفریؔ رات تو گزرے گی مگر
تیری تنہائی کدھر جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.