جو تیری دید کو ترسا بہت ہے
جو تیری دید کو ترسا بہت ہے
اسے یہ ہجر کی دنیا بہت ہے
محبت کے سمندر میں نہ اترو
یہاں پانی ابھی گہرا بہت ہے
کبھی آؤ اسے آباد کرنے
مرا ویران دل تنہا بہت ہے
ہمیں لعل و جواہر سے غرض کیا
کہ چاہت کا تری گہنا بہت ہے
بڑی مہنگی پڑے گی زندگانی
لہو انسان کا سستا بہت ہے
ابد تک تشنگی قائم رہے گی
ازل سے دل مرا پیاسا بہت ہے
تمہیں بھی چھین لے جائے نہ کوئی
تمہارے بارے میں سوچا بہت ہے
سمجھتے ہیں ہمیں اپنا وہ اخترؔ
ہمارے واسطے اتنا بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.