جو تم آؤ تو پھر جینے کے ساماں ہو بھی سکتے ہیں
جو تم آؤ تو پھر جینے کے ساماں ہو بھی سکتے ہیں
رفو یہ چاک دامان و گریباں ہو بھی سکتے ہیں
وہ آنکھیں پاسباں ہوں دل کی تو دل کا پتا کیسا
کہیں گلچیں نگہبان گلستاں ہو بھی سکتے ہیں
جنہیں اب تک نہ آیا ہنس کے موج غم کو ٹھکرانا
وہ کم ہمت کسی دن نذر طوفاں ہو بھی سکتے ہیں
زمانہ منتظر ہے اک نئے رنگ حقیقت کا
یہ افسانے کہیں تاریخ انساں ہو بھی سکتے ہیں
ہمیں پر عام ہیں دور وفا میں ان کی بیدادیں
ہمیں پر ختم سارے عہد و پیماں ہو بھی سکتے ہیں
جو بے مقصد تمناؤں کا گہوارہ رہا برسوں
کہیں اس دل کی آبادی کے امکاں ہو بھی سکتے ہیں
میں اپنی داستان غم کو کیا عنوان دوں عظمتؔ
مرتب دل کے اوراق پریشاں ہو بھی سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.