جدا بھی ہو کے وہ اک پل کبھی جدا نہ ہوا
جدا بھی ہو کے وہ اک پل کبھی جدا نہ ہوا
یہ اور بات کہ دیکھے اسے زمانہ ہوا
نہ پوچھ میرا پتہ موجۂ ہوا ہوں میں
بھلا ہوا کا بھی کوئی کبھی ٹھکانہ ہوا
ہر ایک سمت صحیفے کھلے پڑے تھے یہاں
ترا نصیب کہ تو حرف آشنا نہ ہوا
پناہ ملتی کسے میری کبریائی سے
خدا کا شکر میں بندہ ہوا خدا نہ ہوا
اس اپنی کھوج میں کیا کیا کھلے نہ بھید مگر
میں ہوں بھی یا کہ نہیں مجھ پہ آئنہ نہ ہوا
ندائے غیب تھی تیری صدا تھی دھڑکن تھی
مرے شعور سے اتنا بھی فیصلہ نہ ہوا
شجر تو راہ کا سایہ ہیں ان کو کیا معلوم
کہاں سے آیا مسافر کدھر روانہ ہوا
فقیر ہو کے لیا تو نے کیا بشیرؔ کہ جب
گلیم پوش بھی تو ہو کے با صفا نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.