Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جگنو جگنو چمکا کر

رضا وصفی

جگنو جگنو چمکا کر

رضا وصفی

MORE BYرضا وصفی

    جگنو جگنو چمکا کر

    سارا منظر اجلا کر

    کھڑکی ہو یا دروازہ

    اپنے اندر کھولا کر

    مایا کیا ہے اک سایہ

    سائے کا مت پیچھا کر

    اتنے گہرے پانی میں

    یوں نہ اکیلا اترا کر

    کچے گھر میں رہتا ہے

    بارش میں مت بھیگا کر

    پنچھی اپنے پر پھیلا

    دھوپ کڑی ہے سایہ کر

    ہم بھی تیرے جیسے ہیں

    ہم سے بھی کھل کھیلا کر

    تن تیرا ہے من تیرا

    اجلا رکھ یا میلا کر

    جاگے گا سورج لیکن

    کروٹ کروٹ تڑپا کر

    اندر کیا ہے باہر کیا

    پہروں بیٹھا سوچا کر

    بعض خدا کے بندوں سے

    سچ کیا ہے مت پوچھا کر

    لفظوں کے طوطا مینا

    خوش فہموں میں بیچا کر

    یہ میداں پتھریلا ہے

    اتنا بھی مت دوڑا کر

    غالبؔ کیا ہے وصفیؔ کیا

    ہم ایسوں سے پوچھا کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے