جنوں پہ عقل کا سایا ہے دیکھیے کیا ہو
دلچسپ معلومات
(مدراس۔ 1958)
جنوں پہ عقل کا سایا ہے دیکھیے کیا ہو
ہوس نے عشق کو گھیرا ہے دیکھیے کیا ہو
گئی بہار مگر آج بھی بہار کی یاد
دل حزیں کا سہارا ہے دیکھیے کیا ہو
خموش شمع محبت ہے پھر بھی حسن کی ضو
گلوں سے تا بہ ثریا ہے دیکھیے کیا ہو
شب فراق کی بڑھتی ہوئی سیاہی میں
خدا کو میں نے پکارا ہے دیکھیے کیا ہو
وہی جفاؤں کا عالم وہی ہے مشق ستم
وہی وفا کا تقاضا ہے دیکھیے کیا ہو
غم بتاں میں کٹی عمر اور اب دل کو
شکایت غم دنیا ہے دیکھیے کیا ہو
ہزار بار ہی دیکھا ہے سوچنے کا مآل
ہزار بار ہی سوچا ہے دیکھیے کیا ہو
مرا شباب ترا حسن اور سایۂ ابر
شراب و شعر مہیا ہے دیکھیے کیا ہو
ضیاؔ جو پی کے نہ بہکا وہ رند مستی کوش
پئے بغیر بہکتا ہے دیکھیے کیا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.