جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے
جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے
ہنسی ضبط کرنے کو جی چاہتا ہے
جہاں عشق میں ڈوب کر رہ گئے ہیں
وہیں پھر ابھرنے کو جی چاہتا ہے
وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں
مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے
ہے مدت سے بے رنگ نقش محبت
کوئی رنگ بھرنے کو جی چاہتا ہے
بہ ایں خود سری وہ غرور محبت
انہیں سجدہ کرنے کو جی چاہتا ہے
قضا مژدۂ زندگی لے کے آئے
کچھ اس طرح مرنے کو جی چاہتا ہے
نظام دو عالم کی ہو خیر یارب
پھر اک آہ کرنے کو جی چاہتا ہے
گناہ مکرر شکیلؔ اللہ اللہ
بگڑ کر سنورنے کو جی چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.