جرم ہستی کی سزا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
جرم ہستی کی سزا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
لوگ جینے کی دعا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
صرصر خوں کے تصور سے لرزتے کیوں ہو
خاک صحرا ہوں اڑا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
کیوں تکلف ہے مرے نام پہ تعزیروں کا
میں برا ہوں تو بھلا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
اب تمہارے لیے خود اپنا تماشائی ہوں
دوستو داد وفا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
میں مسافر ہی سہی رات کی خاموشی کا
تم سحر ہو تو صدا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
جنس بازار کی صورت ہوں جہاں میں اخترؔ
لوگ شیشوں میں سجا کیوں نہیں دیتے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.