جستجو میری کہیں تھی اور میں بھٹکا کہیں
جستجو میری کہیں تھی اور میں بھٹکا کہیں
مل گئی منزل مجھے تو کھو گیا رستا کہیں
پوچھتا رہتا ہوں خود سے کیا اسے دیکھا کہیں
آئنے کے زاویوں میں کھو گیا چہرہ کہیں
مجھ کو مت روکو کہ میں اتنا تھکن سے چور ہوں
پھر ٹھہر ہی جاؤں گا میں اب اگر ٹھہرا کہیں
مدتوں کے بعد پھر نم ہو گئیں آنکھیں مری
پھر مرے احساس کے پتھر میں دل دھڑکا کہیں
ٹوٹ کر چاہا تجھے لیکن یہ حسرت رہ گئی
تجھ سے دل کی بات کہتے تو اگر ملتا کہیں
میں کسی صورت نکل آیا ہوں اپنی ذات سے
ڈر رہا ہوں مل نہ جائے پھر وہی دنیا کہیں
ایک ہی رفتار سے کشتی کو مت کھینا یہاں
وقت کا دریا کہیں اتھلا ہے تو گہرا کہیں
کیوں دلاسا دے رہے ہو منتشر کرنے کے بعد
ٹوٹ کر پھر شاخ سے جڑتا ہے اک پتا کہیں
- کتاب : Bechehragi (Pg. 14)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.