جستجو نے تری ہر چند تھکا رکھا ہے
جستجو نے تری ہر چند تھکا رکھا ہے
پھر بھی کیا غم کہ اسی میں تو مزہ رکھا ہے
کچھ تو اپنی بھی طبیعت ہے گریزاں ان سے
کچھ مزاج ان کا بھی بر دوش ہوا رکھا ہے
کیا تجھے علم نہیں تیری رضا کی خاطر
میں نے کس کس کو زمانے میں خفا رکھا ہے
جب نظر اٹھی رخ یار پہ جا کر ٹھہری
جیسے آنکھوں میں کوئی قبلہ نما رکھا ہے
کون ہوں کیا ہوں کہاں ہوں مجھے معلوم نہیں
زندگی تو نے یہ کس موڑ پہ لا رکھا ہے
نام کا عکس بھی آئینۂ کردار میں رکھ
نام اخلاقؔ سہی نام میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.