کاف سے نون تلک شور مچا وحشت ہے
یعنی اس عہد میں جو کچھ بھی ہوا وحشت ہے
لا مکانی میں مکاں ہوش و خرد کے نہیں ہیں
یوں سمجھ لے کہ خلاؤں کا خدا وحشت ہے
وہ جو اک بات ہے جو تجھ کو بتائی نہ گئی
وہ جو اک راز ہے جو کھل نہ سکا وحشت ہے
اب مرا عکس کسی طور نہیں ٹوٹے گا
میرے درویش کے ہونٹھوں کی دعا وحشت ہے
میرے مولا سے عقیدت کی جزا ہے جنت
میرے مولا سے محبت کی جزا ہے وحشت ہے
میرے بالوں میں بھی مٹی ہے ترے کوچے کی
میرے دامن سے بھی راضی با رضا وحشت ہے
نقل کرتا ہے میری ہوش میں آ دیوانے
میرے انداز چرانے کو سزا وحشت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.