کام اتنی ہی فقط راہ گزر آئے گی
ہم سفر جائے گا اور یاد سفر آئے گی
دور تک ایک خلا ہے سو خلا کے اندر
صرف تنہائی کی صورت ہی نظر آئے گی
میں نے سوچا تھا مگر یہ تو نہیں سوچا تھا
تیرگی روح کے آنگن میں اتر آئے گی
جاگنے والا کوئی سویا ہمیشہ کے لیے
اب تو ماتم ہی کرے گی جو سحر آئے گی
اک عجب بوئے نفس آتی ہے دیواروں سے
اور کچھ روز میں یہ بھی نہ ادھر آئے گی
ہائے کیا لوگ تھے زنداں میں بھی ہم سے پہلے
اک دن اس یاد کی صورت بھی بکھر آئے گی
پڑھ رہا ہوں میں ظفرؔ اس کے بچھڑنے کی خبر
اور کچھ روز میں اپنی بھی خبر آئے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.