کام ان آنکھوں کی ہوس ناکی کی سازش آ گئی
کام ان آنکھوں کی ہوس ناکی کی سازش آ گئی
آخر ان پرہیزگار آنکھوں کو خواہش آ گئی
میں تو سمجھا تھا کہ ہم دونوں اکیلے ہیں مگر
اس کو چھوتے ہی ہمارے بیچ خواہش آ گئی
ہم بہت خوش تھے مگر اک دن ہمارے درمیاں
کچھ الگ سے اور خوش ہونے کی کوشش آ گئی
بادلوں کی طرح ٹکرائے تھے دو جسم اور پھر
بجلیاں کڑکیں اور اس کے بعد بارش آ گئی
اس سے ملنے کی کوئی صورت نکلتی ہی نہ تھی
اور تبھی دل کے علی گڑھ کی نمائش آ گئی
ہم تصوف کے ہوئے عالم تصوف چھوڑ کر
دل محبت سے ہوا خالی تو دانش آ گئی
فرحتؔ احساس اور اسما ہو گئے اہل نگاہ
دیکھتے ہی دیکھتے یوشی کو بینش آ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.