کاروباری شہروں میں ذہن و دل مشینیں ہیں جسم کارخانہ ہے
کاروباری شہروں میں ذہن و دل مشینیں ہیں جسم کارخانہ ہے
جس کی جتنی آمدنی اتنا ہی بڑا اس کے حرص کا دہانہ ہے
یہ شعور زادے جو منفعت گزیدہ ہیں حیف ان کی نظروں میں
بے غرض ملاقاتیں اور خلوص کی باتیں فعل احمقانہ ہے
اپنی ذات سے قربت اپنے نام سے نسبت اپنے کام سے رغبت
اپنا خول ہی ان کا خطۂ مراسم ہے کوئے دوستانہ ہے
ہر خوشی کی محفل میں قہقہے لٹاتے ہیں خود ہی لوٹتے بھی ہیں
غم کی مجلسوں میں بھی سب کا اپنا اپنا سر اپنا اپنا شانہ ہے
جن بلند شاخوں پر نرم رو ہوائیں ہیں بجلیوں کا ڈر بھی ہے
ارتقا کے جنگل میں حادثات کی زد پر سب کا آشیانہ ہے
طرز باغبانی میں شدت نمو خیزی کیسے گل کھلائے گی
نیم وا شگوفوں کے رنگ دل فریبی میں بوئے تاجرانہ ہے
جگمگاتے بام و در جھلملاتے روزن ہیں چمچاتی دہلیزیں
ظاہری چمک عازمؔ طرۂ شرافت ہے رونق زمانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.