کارواں سست راہبر خاموش
کارواں سست راہبر خاموش
کیسے گزرے گا یہ سفر خاموش
تجھے کہنا ہے کچھ مگر خاموش
دیکھ اور دیکھ کر گزر خاموش
یوں ترے راستے میں بیٹھا ہوں
جیسے اک شمع رہ گزر خاموش
تو جہاں ایک بار آیا تھا
ایک مدت سے ہے وہ گھر خاموش
اس گلی کے گزرنے والوں کو
تکتے رہتے ہیں بام و در خاموش
اٹھ گئے کیسے کیسے پیارے لوگ
ہو گئے کیسے کیسے گھر خاموش
یہ زمیں کس کے انتظار میں ہے
کیا خبر کیوں ہے یہ نگر خاموش
شہر سوتا ہے رات جاتی ہے
کوئی طوفاں ہے پردہ در خاموش
اب کے بیڑا گزر گیا تو کیا
ہیں ابھی کتنے ہی بھنور خاموش
چڑھتے دریا کا ڈر نہیں یارو
میں ہوں ساحل کو دیکھ کر خاموش
ابھی وہ قافلے نہیں آئے
ابھی بیٹھیں نہ ہم سفر خاموش
ہر نفس اک پیام تھا ناصرؔ
ہم ہی بیٹھے رہے مگر خاموش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.