کارزار زندگی میں ایسے لمحے آ گئے
کارزار زندگی میں ایسے لمحے آ گئے
عزم محکم رکھنے والے وقت سے گھبرا گئے
دوسروں کے واسطے جیتے رہے مرتے رہے
خوب سیرت لوگ تھے راز محبت پا گئے
باغ پر بجلی گرے یا نذر گلچیں ہو رہے
آہ اب سوچوں کے دھارے اس نہج پر آ گئے
اس جھلستی دھوپ نے آخر کہاں پہنچا دیا
چھاؤں کی خاطر پس دیوار زنداں آ گئے
وائے محرومی کہ بس ہم آسماں تکتے رہے
یوں تو بادل گھر کے آئے حسرتیں برسا گئے
دل کی شادابی کی خاطر دل کی تسکیں کے لئے
رضویؔ مضطر کبھی مکہ کبھی متھرا گئے
- کتاب : Monthly Adab-e-Latif (Pg. 109)
- Author : Siddiqah Begum
- مطبع : Aaftab Ahmed Chaudhry (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.