کاٹے ہیں دن حیات کے لاچار کی طرح
کاٹے ہیں دن حیات کے لاچار کی طرح
کہنے کو زندگی ہے یہ گل زار کی طرح
معلوم ہی نہ تھیں انہیں کچھ اپنی قیمتیں
اہل قلم بکے یہاں اخبار کی طرح
تقریر اس نے کی تھی ہمارے خلاف جو
ہر لفظ چبھ رہا ہے ہمیں خار کی طرح
کیا تم پہ اعتبار کریں تم ہی کچھ کہو
قول و قرار کرتے ہو سرکار کی طرح
نکلے گی کیسے کوئی ملاقات کی سبیل
دنیا کھڑی ہے راہ میں دیوار کی طرح
دیوار و در پہ کرشناؔ کی لیلا کے نقش ہے
مندر ہے یہ تو کرشنؔ کے دربار کی طرح
غیرت ہمیں عزیز ہے غیرت سے ہم جئے
پہنی ہے ہم نے سر پہ یہ دستار کی طرح
اے شوبھاؔ دیکھ ان کی ذرا خوش لباسیاں
نکلے ہیں بن کے وہ کسی گل زار کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.