کاٹی ہے غم کی رات بڑے احترام سے
کاٹی ہے غم کی رات بڑے احترام سے
اکثر بجھا دیا ہے چراغوں کو شام سے
روشن ہے اپنی بزم اور اس اہتمام سے
کچھ دل بھی جل رہا ہے چراغوں کے نام سے
مدت ہوئی ہے خون تمنا کئے مگر
اب تک ٹپک رہا ہے لہو دل کے جام سے
صبح بہار ہم کو بلاتی رہی مگر
ہم کھیلتے رہے کسی زلفوں کی شام سے
ہر سانس پر ہے موت کا پہرا لگا ہوا
آہستہ اے حیات گزر اس مقام سے
کاٹی تمام عمر فریب بہار میں
کانٹے سمیٹتے رہے پھولوں کے نام سے
یہ اور بات ہے کہ علیؔ ہم نہ سن سکے
آواز اس نے دی ہے ہمیں ہر مقام سے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 240)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.