کب اشک شب ہجر سمندر نہ ہوا تھا
کب اشک شب ہجر سمندر نہ ہوا تھا
ہاں قطرۂ نیساں ابھی گوہر نہ ہوا تھا
پر نور ہوا خانۂ دل ان کے قدم سے
اس سے کبھی پہلے یہ منور نہ ہوا تھا
زلفیں تو سنورتی ہی رہیں بارہا لیکن
آئینہ کبھی رخ کے برابر نہ ہوا تھا
ہم زاد کی صورت رہی تا عمر اسیری
اس سے جو رہا ہونا مقدر نہ ہوا تھا
ملنا تھا نہ ملتا ہے سکوں دہر میں مجھ کو
حاصل وہ ہوا اب جو میسر نہ ہوا تھا
ملتی ہی کہاں چھاؤں مجھے وادئ غم میں
سایہ بھی مرا قد کے برابر نہ ہوا تھا
دعویٔ سخن کرنا تو اک بات ہے ماہرؔ
اب تک کوئی شاعر ترا ہم سر نہ ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.