کب اک مقام پہ رکتی ہے سرپھری ہے ہوا
کب اک مقام پہ رکتی ہے سرپھری ہے ہوا
تمام شہر و بیاباں کو چھانتی ہے ہوا
نصیب پائے جنوں ہے سدا کی در بدری
ہوائے جادہ و منزل میں کب چلی ہے ہوا
یہ پیچ و تاب ہے کیسا سبب نہیں کھلتا
بنا بنا کے بگولے بگاڑتی ہے ہوا
سوائے خاک نہ کچھ ہاتھ آج تک آیا
سراب ریت سے صحرا میں چھانتی ہے ہوا
غضب کا غیظ و غضب تھا جو ہم نہ بکھرے تھے
بکھر گئے ہیں تو کیسی ڈری کھڑی ہے ہوا
اکھاڑ توڑ کے بستی کے سب مکانوں کو
چھپی کھنڈر میں پشیمان رو رہی ہے ہوا
وہ ایک بات جو خود سے بھی ہم نہ کہتے تھے
زباں زباں پہ وہی بات دھر گئی ہے ہوا
تمام لالہ و گل کے چراغ روشن ہیں
شجر شجر پہ شگوفوں میں جل رہی ہے ہوا
کب اپنا ہاتھ پہنچتا گلاب تک بلقیسؔ
مرے نصیب سے شاخوں میں جا پھنسی ہے ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.