کب لوگوں نے الفاظ کے پتھر نہیں پھینکے
کب لوگوں نے الفاظ کے پتھر نہیں پھینکے
وہ خط بھی مگر میں نے جلا کر نہیں پھینکے
ٹھہرے ہوئے پانی نے اشارہ تو کیا تھا
کچھ سوچ کے خود میں نے ہی پتھر نہیں پھینکے
اک طنز ہے کلیوں کا تبسم بھی مگر کیوں
میں نے تو کبھی پھول مسل کر نہیں پھینکے
ویسے تو ارادہ نہیں توبہ شکنی کا
لیکن ابھی ٹوٹے ہوئے ساغر نہیں پھینکے
کیا بات ہے اس نے مری تصویر کے ٹکڑے
گھر میں ہی چھپا رکھے ہیں باہر نہیں پھینکے
دروازوں کے شیشہ نہ بدلوائیے نظمیؔ
لوگوں نے ابھی ہاتھ سے پتھر نہیں پھینکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.