کبھی بہار کبھی گل سبو ٹھہری
کبھی بہار کبھی گل کبھی سبو ٹھہری
وہ آنکھ جو کسی جنت کی آب جو ٹھہری
رسوم درد نبھائیں کہ آپ کو چاہیں
یہی تو شرط ملاقات دو بدو ٹھہری
ہر ایک پل میں ہزاروں ٹھہر گئیں صدیاں
نسیم صبح تمنا مگر نہ تو ٹھہری
لبوں کی نرم لپیٹوں میں گھلتی گھلتی شفق
کہیں لہو کہیں رنگینیٔ سبو ٹھہری
در فراق پہ دم بھر کو نکہت سحری
ترے خرام کی مانند ہو بہ ہو ٹھہری
تمہارا لمس معطر تمہارا جسم بہار
یہی تو بحث گلابوں کے روبرو ٹھہری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.