کبھی بہت ہے کبھی دھیان تیرا کچھ کم ہے
کبھی بہت ہے کبھی دھیان تیرا کچھ کم ہے
کبھی ہوا ہے کبھی آندھیوں کا موسم ہے
ابھی نہ توڑا گیا مجھ سے قید ہستی کو
ابھی شراب جنوں کا نشہ بھی مدھم ہے
کہ جیسے ساتھ ترے زندگی گزرتی ہو
ترا خیال مرے ساتھ ایسے پیہم ہے
تمام فکر زمان و مکاں سے چھوٹ گئی
سیاہ کارئ دل مجھ کو ایسا مرہم ہے
میں خود مسافر دل ہوں اسے نہ روکوں گی
وہ خود ٹھہر نہ سکے گا جو قیدیٔ غم ہے
وہ شوق تیز روی ہے کہ دیکھتا ہے جہاں
زمیں پہ آگ لگی آسمان برہم ہے
- کتاب : siip-volume-47 (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.