کبھی جلایا گیا تو کبھی بجھایا گیا
کبھی جلایا گیا تو کبھی بجھایا گیا
تمام عمر چراغوں کو آزمایا گیا
ابھی وہ چاند فلک سے اتر کے آئے گا
یہ ایک خواب ہمیں بارہا دکھایا گیا
کیا ہے پیاس کا شکوہ جو آسماں سے تو
سلگتی ریت کا منظر ہمیں دکھایا گیا
تو راز کھلنے لگے سارے خوشبوؤں کی طرح
ہوا کو جب بھی یہاں رازداں بنایا گیا
بجھے بجھے سے تھے اشکوں کے جگنو کل کی شب
تمہارے ذکر سے آنکھوں کو جگمگایا گیا
وہیں پہ رقص بہت وحشتوں کا تھا جیوتیؔ
محبتوں کا جزیرہ جسے بتایا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.