Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ہیں

احسان دانش

کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ہیں

احسان دانش

MORE BYاحسان دانش

    کبھی کبھی جو وہ غربت کدے میں آئے ہیں

    مرے بہے ہوئے آنسو جبیں پہ لائے ہیں

    نہ سرگزشت سفر پوچھ مختصر یہ ہے

    کہ اپنے نقش قدم ہم نے خود مٹائے ہیں

    نظر نہ توڑ سکی آنسوؤں کی چلمن کو

    وہ روز اگرچہ مرے آئینے میں آئے ہیں

    اس ایک شمع سے اترے ہیں بام و در کے لباس

    اس ایک لو نے بڑے پھول بن جلائے ہیں

    یہ دوپہر یہ زمیں پر لپا ہوا سورج

    کہیں درخت نہ دیوار و در کے سائے ہیں

    کلی کلی میں ہے دھرتی کے دودھ کی خوشبو

    تمام پھول اسی ایک ماں کے جائے ہیں

    نظر خلاؤں پہ اور انتظار بے وعدہ

    بہ ایں عمل بھی وہ آنکھوں میں جھلملائے ہیں

    فسون شعر سے ہم اس مہ گریزاں کو

    خلاؤں سے سر کاغذ اتار لائے ہیں

    رسالہ ہاتھ سے رکھتے نہ کیوں وہ شرما کر

    غزل پڑھی ہے تو ہم سامنے بھی آئے ہیں

    چلے ہیں خیر سے ان کو پکارنے دانشؔ

    مگر وہ یوں تو نہ آئیں گے اور نہ آئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے