کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
کہ روٹھتے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو
گلا تو یہ ہے تم آتے نہیں کبھی لیکن
جب آتے بھی ہو تو فوراً ہی جانے لگتے ہو
یہ بات جونؔ تمہاری مذاق ہے کہ نہیں
کہ جو بھی ہو اسے تم آزمانے لگتے ہو
تمہاری شاعری کیا ہے برا بھلا کیا ہے
تم اپنے دل کی اداسی کو گانے لگتے ہو
سرود آتش زرین صحن خاموشی
وہ داغ ہے جسے ہر شب جلانے لگتے ہو
سنا ہے کاہکشانوں میں روز و شب ہی نہیں
تو پھر تم اپنی زباں کیوں جلانے لگتے ہو
- کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 175)
- Author : Jaun Elia
- مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.