کبھی کبھی یاد میں ابھرتے ہیں نقش ماضی مٹے مٹے سے
کبھی کبھی یاد میں ابھرتے ہیں نقش ماضی مٹے مٹے سے
وہ آزمائش دل و نظر کی وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے
کبھی کبھی آرزو کے صحرا میں آ کے رکتے ہیں قافلے سے
وہ ساری باتیں لگاؤ کی سی وہ سارے عنواں وصال کے سے
نگاہ و دل کو قرار کیسا نشاط و غم میں کمی کہاں کی
وہ جب ملے ہیں تو ان سے ہر بار کی ہے الفت نئے سرے سے
بہت گراں ہے یہ عیش تنہا کہیں سبک تر کہیں گوارا
وہ درد پنہاں کہ ساری دنیا رفیق تھی جس کے واسطے سے
تمہیں کہو رند و محتسب میں ہے آج شب کون فرق ایسا
یہ آ کے بیٹھے ہیں میکدے میں وہ اٹھ کے آئے ہیں میکدے سے
- کتاب : Nuskha Hai Wafa (Kulliyat-e-Faiz) (Pg. 110)
- مطبع : Educational Publishing House (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.