کبھی کتابوں میں پھول رکھنا کبھی درختوں پہ نام لکھنا
کبھی کتابوں میں پھول رکھنا کبھی درختوں پہ نام لکھنا
ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرف سلام لکھنا
وہ چاند چہرے وہ بہکی باتیں سلگتے دن تھے مہکتی راتیں
وہ چھوٹے چھوٹے سے کاغذوں پر محبتوں کے پیام لکھنا
گلاب چہروں سے دل لگانا وہ چپکے چپکے نظر ملانا
وہ آرزوؤں کے خواب بننا وہ قصۂ ناتمام لکھنا
مرے نگر کی حسیں فضاؤ کہیں جو ان کا نشان پاؤ
تو پوچھنا یہ کہاں بسے وہ کہاں ہے ان کا قیام لکھنا
کھلی فضاؤں میں سانس لینا عبث ہے اب تو گھٹن ہے ایسی
کہ چاروں جانب شجر کھڑے ہیں صلیب صورت تمام لکھنا
گئی رتوں میں حسنؔ ہمارا بس ایک ہی تو یہ مشغلہ تھا
کسی کے چہرے کو صبح کہنا کسی کی زلفوں کو شام لکھنا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 162)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.