کبھی لطف زبان خوش بیاں تھے
کبھی لطف زبان خوش بیاں تھے
زمین شعر کے ہم آسماں تھے
لگا ٹھوکر نہ پائے ناز سے تو
کبھی تاج سر ہندوستاں تھے
زمیں پر چرخ دیتا ہے عبث تو
کبھی پیر فلک ہم بھی جواں تھے
زر گل بن گیا نالہ ہمارا
چمن میں بھی ہمیں آتش فشاں تھے
مکیں تھی روح چھوڑا جسم جس دم
کرائے کے یہ سب قصر و مکاں تھے
وہی جنگل ہے اب پر اس سے آگے
چمن تھے گل تھے ہم تھے باغباں تھے
نہیں اب ضبط باقی ناتواں ہوں
مرے آنسو نہایت رازداں تھے
مرے نالوں سے پہنچا قافلہ سب
جرس بے کار مشغول فغاں تھے
جگایا ناتواں بینوں نے ان کو
عبث وہ مائل خواب گراں تھے
دبے زیر زمیں اے چرخ مہ رو
یہاں دو دن کے یہ سب مہماں تھے
عجب موسم میں کٹتی تھی جوانی
چمن تھا اور لطف قصہ خواں تھے
کہاں مجنوں کہاں فرہادؔ و وامقؔ
ہماری موت کے سب نوحہ خواں تھے
سواد لکھنؤ چھوڑا الم میں
یہ اخترؔ بھی غضب کے خوش بیاں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.