کبھی مجھے کبھی خود کو بھلا کے دیکھتا ہے
کبھی مجھے کبھی خود کو بھلا کے دیکھتا ہے
وہ اپنے آپ کو بھی آزما کے دیکھتا ہے
تعلقات میں اپنی ہے مصلحت سب کی
کبھی وہ دور کبھی پاس آ کے دیکھتا ہے
میں جا رہا ہوں بہت دور شہر سے اپنے
وہ سن کے بات مری مسکرا کے دیکھتا ہے
اسی کا حکم ہے تاریک گھر کو رکھنے کا
مگر چراغ دل و جاں جلا کے دیکھتا ہے
تباہ جس کے لیے خود کو کر لیا میں نے
وہی نظر سے مجھے اب گرا کے دیکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.