کبھی تنہائی کا احساس نہیں رہتا ہے
کبھی تنہائی کا احساس نہیں رہتا ہے
دور رہ کے بھی وہ اس دل کے قریں رہتا ہے
میری پلکوں پہ لگا دینا نظر کا ٹیکہ
میری آنکھوں میں کوئی پردہ نشیں رہتا ہے
وقت مٹی میں ملا دیتا ہے شاہوں کو بھی
حشر تک کون بھلا تخت نشیں رہتا ہے
تیری نس نس میں لہو بن کے رواں رہتا ہوں
راستہ جیسے کوئی زیر زمیں رہتا ہے
وہ کہیں بھی رہے فاروقؔ دعائیں دے گا
اس کی چاہت پہ مجھے کتنا یقیں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.