کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے
کبھی تری کبھی اپنی حیات کا غم ہے
ہر ایک رنگ میں ناکامیوں کا ماتم ہے
خیال تھا ترے پہلو میں کچھ سکوں ہوگا
مگر یہاں بھی وہی اضطراب پیہم ہے
مرے مذاق الم آشنا کا کیا ہوگا
تری نگاہ میں شعلے ہیں اب نہ شبنم ہے
سحر سے رشتۂ امید باندھنے والے
چراغ زیست کی لو شام ہی سے مدھم ہے
یہ کس مقام پہ لے آئی زندگی راہیؔ
کہ ہر قدم پہ عجب بے بسی کا عالم ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-361 E375)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.