کبھی تو آؤ ہمارے بھی جان کوٹھے پر
کبھی تو آؤ ہمارے بھی جان کوٹھے پر
لیا ہے ہم نے اکیلا مکان کوٹھے پر
کھڑے جو ہوتے ہو تم آن آن کوٹھے پر
کرو گے حسن کی کیا تم دکان کوٹھے پر
تمہیں جو شام کو دیکھا تھا بام پر میں نے
تمام رات رہا میرا دھیان کوٹھے پر
یقیں ہے بلکہ مری جان جب کہ نکلے گی
تو آ رہے گی تمہارے ہی جان کوٹھے پر
مجھے یہ ڈر ہے کسی کی نظر نہ لگ جاوے
پھرو نہ تم کھلے بالوں سے جان کوٹھے پر
بشر تو کیا ہے فرشتے کا جی نکل جاوے
تمہارے حسن کی دیکھ آن بان کوٹھے پر
جھمک دکھا کے ہمیں اور بھی پھنسانا ہے
جبھی تو چڑھتے ہو تم جان جان کوٹھے پر
تمہیں تو کیا ہے ولیکن مری خرابی ہو
کسی کا آن پڑے اب جو دھیان کوٹھے پر
گو چونے کاری میں ہوتی ہے سرخی تو ایسی
کسی کے خون کا یہ ہے نشان کوٹھے پر
یہ آرزو ہے کسی دن تو اپنے دل کا درد
کریں ہم آن کے تم سے بیان کوٹھے پر
لڑاؤ غیر سے آنکھیں کہو ہو ہم سے آہ
کہ تھا ہمیں تو تمہارا ہی ہے دھیان کوٹھے پر
خدا کے واسطے اتنا تو جھوٹ مت بولو
کہیں نہ ٹوٹ پڑے آسمان کوٹھے پر
کمند زلف کی لٹکا کے اس صنم نے نظیرؔ
چڑھا لیا مجھے اپنے ندان کوٹھے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.