کبھی تو سوچ ترے سامنے نہیں گزرے
وہ سب سمے جو ترے دھیان سے نہیں گزرے
یہ اور بات کہ ہوں ان کے درمیاں میں بھی
یہ واقعے کسی تقریب سے نہیں گزرے
ان آئنوں میں جلے ہیں ہزار عکس عدم
دوام درد ترے رت جگے نہیں گزرے
سپردگی میں بھی اک رمز خود نگہ داری
وہ میرے دل سے مرے واسطے نہیں گزرے
بکھرتی لہروں کے ساتھ ان دنوں کے تنکے بھی تھے
جو دل میں بہتے ہوئے رک گئے نہیں گزرے
انہیں حقیقت دریا کی کیا خبر امجدؔ
جو اپنی روح کی منجدھار سے نہیں گزرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.