کبھی تو سوچنا تم ان اداس آنکھوں کا
کبھی تو سوچنا تم ان اداس آنکھوں کا
یہ رتجگوں میں گھری محو یاس آنکھوں کا
میں گھر گئی تھی کہیں وحشتوں کے جنگل میں
تھا اک ہجوم مرے آس پاس آنکھوں کا
برہنگی ترے اندر کہیں پنپتی ہے
لباس ڈھونڈ کوئی بے لباس آنکھوں کا
تمہارے ہجر کا موسم ہی راس آیا مجھے
یہی تھا ایک طبیعت شناس آنکھوں کا
اسی کی نذر سبھی رت جگے سبھی نیندیں
اور اس کی آنکھوں کے نام اقتباس آنکھوں کا
پڑی رہے تری تصویر سامنے یوں ہی
یہ زر کھلا رہے آنکھوں کے پاس آنکھوں کا
خیال تھا کہ وہ ابر اس طرف سے گزرے گا
سو یہ بھی جاناںؔ تھا وہم و قیاس آنکھوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.