کبھی یاد خدا کبھی عشق بتاں یوں ہی ساری عمر گنوا بیٹھا
کبھی یاد خدا کبھی عشق بتاں یوں ہی ساری عمر گنوا بیٹھا
اب آخر عمر میں آ کے کھلا نہ تھی یہ سچی نہ تھا وہ سچا
کبھی خواہش دنیا لے ڈوبی کبھی خوف خدا نے تنگ کیا
اب آ کر بھید کھلا ہم پر نہ تھی یہ اچھی نہ تھا وہ اچھا
سر پر گٹھری انگاروں کی اور خواہش پار اترنے کی
آگے باریک سا نازک پل اور نیچے آگ کا اک دریا
کچھ عقدے ایسے ہوتے ہیں جو نہ ہی کھلیں تو بہتر ہے
کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں دل میں چھپا لینا اچھا
وہ مرزا اگلے وقتوں کا وہ صاحباں گزرے وقتوں کی
جو کرنا تھا وہ کر گزرے جو کہنا تھا وہ کہہ دیکھا
اجداد کہیں تم ہل ڈالو اور فصل اگاؤ کرموں کی
پیچھے تاریخ کا ہانکا ہے اور آگے بیل ڈرا سہما
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.