کہہ چکے حال راز باقی ہے
کہہ چکے حال راز باقی ہے
ناز اٹھائے نیاز باقی ہے
منزل عشق طے ہوئی پھر بھی
راہ دور و دراز باقی ہے
تو نے نغمے بھی دل سے چھین لیے
تار ٹوٹے ہیں ساز باقی ہے
سجدوں سے بندگی نہیں ہوتی
سر جھکا ہے نماز باقی ہے
دل تو تیروں سے ہو گیا چھلنی
اور ابھی مشق ناز باقی ہے
صحبت شب تو ہو گئی آخر
ایک غم جاں گداز باقی ہے
ترک الفت کے باوجود حبیبؔ
دل میں ایک فتنہ ساز باقی ہے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 81)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.