کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے
کہاں سے منظر سمیٹ لائے نظر کہاں سے ادھار مانگے
روایتوں کو نہ موت آئے تو زندگی انتشار مانگے
سفر کی یہ کیسی وسعتیں ہیں کہ راستہ ہے نہ کوئی منزل
تھکن کا احساس بھی نہ اترے قدم قدم رہ گزار مانگے
تلاش کے باوجود سچ ہے کہ میرے حصے میں کچھ نہ آیا
کہ میں نے خوشیاں ہزار ڈھونڈیں کہ درد میں نے ہزار مانگے
اگر وہ دینا ہی چاہتا ہے تو منزلوں کا سراغ دے دے
اگر اسے مانگنا ہی ٹھہرے تو راستوں کا غبار مانگے
کبھی اچانک ہی گھیر لیتے ہیں راہ میں ناگزیر لمحے
کوئی کہاں تک پناہ ڈھونڈے کوئی کہاں تک فرار مانگے
سزائیں تجویز کر کے رکھو یہ ایک لمحۂ فکریہ ہے
کہ کوئی بلراجؔ اپنی مرضی سے جینے کا اختیار مانگے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 620)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.