کہاں تک اور اس دنیا سے ڈرتے ہی چلے جانا
کہاں تک اور اس دنیا سے ڈرتے ہی چلے جانا
بس اب ہم سے نہیں ہوتا مکرتے ہی چلے جانا
میں اب تو شہر میں اس بات سے پہچانا جاتا ہوں
تمہارا ذکر کرنا اور کرتے ہی چلے جانا
یہاں آنسو ہی آنسو ہیں کہاں تک اشک پونچھو گے
تم اس بستی سے گزرو تو گزرتے ہی چلے جانا
مری خاطر سے یہ اک زخم جو مٹی نے کھایا ہے
ذرا کچھ اور ٹھہرو اس کے بھرتے ہی چلے جانا
وفا نا آشنا لوگوں سے ملنا بھی اذیت ہے
ہوئے ایسے تو اس دل سے اترتے ہی چلے جانا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 355)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.