کہاں یہ اوس نہیں آفتاب کی زد میں
کہاں یہ اوس نہیں آفتاب کی زد میں
زمانہ آج بھی ہے انقلاب کی زد میں
ظہور زاویۂ قائمہ سے ہے ثابت
یہ کائنات ہے علم الحساب کی زد میں
اگرچہ ان کی تسلی میں ہے یقیں شامل
دل حزیں ہے مگر اضطراب کی زد میں
میں اپنے نالۂ بے اختیار کے قرباں
جو نغمہ بن کے نہ آیا رباب کی زد میں
وہ دشت جس میں کہ دہشت ہے بے کراں صائبؔ
وہ دشت ہے دل وحشت مآب کی زد میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.