کہیں کیا کہ کیا کیا ستم دیکھتے ہیں
کہیں کیا کہ کیا کیا ستم دیکھتے ہیں
منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
MORE BYمنشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
کہیں کیا کہ کیا کیا ستم دیکھتے ہیں
لکھا ہے جو قسمت میں ہم دیکھتے ہیں
کبھی آہ نعرہ کبھی کھینچتے ہیں
ہم اس ساز کا زیر و بم دیکھتے ہیں
خط سر نوشت اپنا ہم پڑھ رہے ہیں
تمہارا جو نقش قدم دیکھتے ہیں
مرے رو بہ رو وہ بہم غیر سے ہیں
نہ دیکھے کوئی جو کہ ہم دیکھتے ہیں
رہی گر تلاش کمر یوں ہی ہم کو
کوئی دم میں ملک عدم دیکھتے ہیں
ہزاروں گماں دل میں ہوتے ہیں پیدا
ترے ہاتھ میں جب قلم دیکھتے ہیں
نہیں جانا کس دن تو غیروں کے گھر پر
صریحاً تو آنکھوں سے ہم دیکھتے ہیں
نہیں آرزو کچھ بھی بوسے کی ہم کو
مگر ہم تمہارا کرم دیکھتے ہیں
جو عالم کہ دیکھا ہے کوئے بتاں میں
خدا کی خدائی میں کم دیکھتے ہیں
نظر آتے ہو سحرؔ عاشق کسی پر
تمہیں ہر گھڑی چشم نم دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.