کہیں بہار کہیں پر خزاں کا موسم ہے
کہیں بہار کہیں پر خزاں کا موسم ہے
تمام شہر میں سود و زیاں کا موسم ہے
نہ راس آئے گی ہم کو ابھی یہ آب و ہوا
جہاں کے ہم ہیں نظر میں وہاں کا موسم ہے
ہوا کی ضد بھی وہی ہے دیے کی ضد بھی وہی
عجب حکایت شب زادگاں کا موسم ہے
کڑکتی بجلیاں ابر سیاہ بارش سنگ
زمیں سے کہہ دو ابھی آسماں کا موسم ہے
فضا میں عطر سی خوشبو گھلے گی اور ابھی
ابھی فسانۂ دل داد گاں کا موسم ہے
چھلک رہے ہیں سبھی درد مہرباں ہو کر
اٹھاؤ ہاتھ کہ آزار جاں کا موسم ہے
اب اس کے بعد زمیں رفتہ رفتہ ہوگی سیاہ
ابھی ہے سرخ کہ یہ کشتگاں کا موسم ہے
یقین ہے کہ نئے برگ و بار آئیں گے
یقیں کے شہر میں اب کے گماں کا موسم ہے
نگاہ شب میں شب رفتگاں گزار آئے
نگاہ صبح میں آئندگاں کا موسم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.