کہیں بھی شہر میں کنج اماں نہیں ملتا
کہیں بھی شہر میں کنج اماں نہیں ملتا
کہ آج رابطۂ جسم و جاں نہیں ملتا
یہ سوچتا ہوں کہاں سے ہو ابتدا، آخر
کہ حرف کوئی پس داستاں نہیں ملتا
سمے کی لہر میں غرقاب ہو رہا ہوں میں
کہیں پہ ناؤ کہیں بادباں نہیں ملتا
تمام عمر کی لا حاصلی عذاب ہوئی
وہ مل گیا ہے تو اپنا نشاں نہیں ملتا
بتا رہی ہے بگولوں کی ہم رہی مجھ کو
پس غبار کوئی کارواں نہیں ملتا
مرے خلاف شہادت ہے معتبر سب کی
مگر کسی سے کسی کا بیاں نہیں ملتا
یہ کیسی ساعتیں سر پر ہیں آج کل اطہرؔ
زمیں ملی ہے تو اب آسماں نہیں ملتا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 23.11.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.