کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا
کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا
وہ چاہتا تو میں دانستہ ہار سکتا تھا
زمین پاؤں سے میرے لپٹ گئی ورنہ
میں آسمان سے تارے اتار سکتا تھا
جلا رہی ہیں جسے تیز دھوپ کی نظریں
وہ ابر باغ کی قسمت سنوار سکتا تھا
عجیب معجزہ کاری تھی اس کی باتوں میں
کہ وہ یقیں کے جزیرے ابھار سکتا تھا
مرے مکان میں دیوار ہے نہ دروازہ
مجھے تو کوئی بھی گھر سے پکار سکتا تھا
پر اطمینان تھیں اس کی رفاقتیں بلراجؔ
وہ آئنہ میں مجھے بھی اتار سکتا تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 620)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.