کہیں چراغ جلا روشنی کہیں پہنچی
دلچسپ معلومات
شمارہ 234 فروری 2000
کہیں چراغ جلا روشنی کہیں پہنچی
کھلی تھی آنکھ کہیں زندگی کہیں پہنچی
جو روبرو ہے اسی کی تلاش جاری ہے
نظر اٹھی کہیں بد قسمتی کہیں پہنچی
ہزار فاصلے طے کر کے بھی وہیں ہم ہیں
کہیں سے ہو کے تمہاری گلی کہیں پہنچی
لہو اچھال کے بنجر زمیں کو سینچا تھا
غضب تو یہ ہے کہ ساری نمی کہیں پہنچی
خوشی کا کیا ہے بھروسا ملے ملے نہ ملے
وہ میرے گھر کا پتہ ڈھونڈھتی کہیں پہنچی
وہ مضطرب ہے کہ فرزانگی کو کچھ نہ ملا
میں مطمئن ہوں کہ دیوانگی کہیں پہنچی
اڑان میری پر و بال سے بھی آگے تھی
اڑا کے مجھ کو مری شاعری کہیں پہنچی
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1572)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.